Category:PD-US
Jump to navigation
Jump to search
Pages in category "PD-US"
The following 200 pages are in this category, out of 262 total.
(previous page) (next page)В
К
Р
آ
ا
- اب تو زندہ ہوئے ہیں ہم مر کے
- اب کوئی ترا مثل نہیں ناز و ادا میں
- ادھر تو ہم جان کھو رہے ہیں ادھر وہ الفت سے رو رہے ہیں
- اس سنگ دل کے دل میں محبت نے گھر کیا
- اس نے آنے کا جو وعدہ کیا جاتے جاتے
- اس کی دیوار کا جو روزن ہے
- الفت شیریں کو بھاری سل سمجھ
- الٰہی کوئی ہوا کا جھونکا دکھا دے چہرہ اڑا کے آنچل
- امید مہر پر اک حسرت دل ہم بھی رکھتے تھے
- انجمؔ اگر نہیں در دل دار تک پہنچ
- انجمؔ تمہیں الفت ابھی کرنا نہیں آتا
- اے رشک قمر آگے ترے شمس و قمر کیا
ب
- بازی پہ دل لگا ہے کوئی دل لگی نہیں
- باعث ترک ملاقات بتاؤ تو سہی
- باغ الفت میں گل جو خود رو ہے
- بتا تو دل کے بچانے کی کوئی راہ بھی ہے
- بدلی ہوئی ہے چرخ کی رفتار آج کل
- بزم عالم میں بہت سے ہم نے مارے ہاتھ پاؤں
- بطرز دلبری بیداد کیجے
- بھول کر پہلوئے امید میں آیا نہ گیا
- بہار آئی کر اے باغباں گلاب قلم
- بہت دن درس الفت میں کٹے ہیں
- بہت سے زمیں میں دبائے گئے ہیں
- بہت ہی صاف و شفاف آ گیا تقدیر سے کاغذ
- بے کسی نے گھر بنایا میرے گھر کے سامنے
ت
ج
- جاتا رہا قلب سے ساری خدائی کا عشق
- جاتا ہے کون آپ سے جلاد کی طرف
- جان جاتی ہے مری ان کو خبر کچھ بھی نہیں
- جان دی ان پہ مر مٹے سسکے
- جب سے ان سے اپنا یارانہ ہوا
- جس طرح دو جہاں میں خدا کا نہیں شریک
- جس کو پاس اس نے بٹھایا ایک دن
- جشن تجھ کو مرے نو شاہ مبارک ہوئے
- جو دل مرا نہیں مجھے اس دل سے کیا غرض
- جو چار آدمیوں میں گناہ کرتے ہیں
- جو یہ جسم سر تا قدم دیکھتے ہیں
- جوانی کی حالت گزر جائے گی
- جور افلاک بسکہ جھیلے ہیں
- جوش پر اپنی مستیاں آئیں
- جھڑکی نہیں دیتے ہیں کہ غصہ نہیں ہوتا
خ
د
- در پہ اس شوخ کے جب جا بیٹھا
- دل لے کے برائی کرتے ہیں لو اور سنو لو اور سنو
- دل لے کے ہمارا پھرتا ہے یہ کون وطیرہ تیرا ہے
- دل میں اس بانیٔ بیداد کے گھر ہونے دو
- دل میں تیر عشق ہے اور فرق پر شمشیر عشق
- دل میں رہ کر چھپا کرے کوئی
- دل پکارا پھنس کے کوئے یار میں
- دل کی چوری میں جو چشم سرمہ سا پکڑی گئی
- دل ہے روشن کہ ہے دل میں رخ روشن ان کا
- دلوں پر یہ نقش اس نے اپنا بٹھایا
- دم رخصت جو ان سے کہہ کے میں اٹھا خدا حافظ
- دنیا میں یہی چور بناتا ہے عسس کو
- دنیا کو تو ہے گلشن و گل زار سے مطلب
- دو جہاں کو نگہ عجز سے اکثر دیکھا
- دوستو حال دل زار ذرا اس سے کہو
- دکھاتا ہے مرا دل بے الف رے
- دیر و حرم کو چھوڑ کے اے دل چل بیٹھو میخانے میں
- دیکھ کر مے منہ میں پانی شیخ کے بھر آئے گا
- دیکھو تو ذرا غضب خدا کا
ر
س
ش
ص
ع
غ
م
- مبتلا ایک بت کا ہوتا ہوں
- مبتلا یہ دل ہوا جب یار ننگا ہو گیا
- متکبر نہ ہو زردار بڑی مشکل ہے
- مثال چرخ رہا آسماںؔ سر گرداں
- مجھ کو دنیا کی تمنا ہے نہ دیں کا لالچ
- مجھ کو کیا فائدہ گر کوئی رہا میرے بعد
- محفل میں غیر ہی کو نہ ہر بار دیکھنا
- مرغ جاں کو زلف پیچاں جال ہے
- مری جاں جدائی نہ ہوگی تو ہوگی
- مری صورت میں مرا یار ہے اللہ اللہ
- مقتل میں آج حوصلہ دل کا نکل گیا
- ممکن مجھے جو ہو بے ریا ہو
- منصور پیتے ہی مئے الفت بہک گیا
- میری عزت بڑھ گئی اک پان میں
- میرے جانب سے اسے جا جا کے سمجھاتے ہیں لوگ
- میرے لیے ہزار کرے اہتمام حرص
- میرے مرشد ہو پیشوا ہو تم
- میٹھی ہے ایسی بات اس کی
- میں پا شکستہ کہاں طفل نے سوار کہاں
- میں چپ رہوں تو گویا رنج و غم نہاں ہوں
- میں چپ کم رہا اور رویا زیادہ
ن
- نئے غمزے نئے انداز نظر آتے ہیں
- نخل امید میں ثمر آیا
- نرگسیں آنکھ بھی ہے ابروئے خم دار کے پاس
- نظر میں آ گئی جب سے جناب کی صورت
- نفس سگ پلید کو گر اپنے ماریے
- نکالی جائے کس ترکیب سے تقریر کی صورت
- نکلنے کو ہے دم میرا مگر ہے آرزو باقی
- نگہ کیا اور مژہ کیا اے صنم اس کو بھی اس کو بھی
- نہ آیا کر کے وعدہ وصل کا اقرار تھا کیا تھا
- نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق
- نہ تھا دل ہمارا کبھی غم سے واقف
- نہ زندہ نہ مردہ نہ دنیا نہ دیں کا
- نہ گل سے کام ہے ہم کو نہ کچھ گلزار سے مطلب
- نہ ہوئی صاف طبیعت ہی تو ہے
- نہ ہوا پر نہ ہوا وہ بت خود سر اپنا
- نیک و بد کی جسے خبر ہی نہیں
Media in category "PD-US"
This category contains only the following file.
-
Freud - La Psychopathologie de la vie quotidienne, 1922, trad. Jankélévitch.djvu 1,970 × 3,223, 348 pages; 8.44 MB