اس سنگ دل کے دل میں محبت نے گھر کیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
اس سنگ دل کے دل میں محبت نے گھر کیا  (1870) 
by منشی شیو پرشاد وہبی

اس سنگ دل کے دل میں محبت نے گھر کیا
مدت کے بعد آہ نے اپنی اثر کیا

تیغ نگہ کے سامنے سینہ سپر کیا
کب ہم نے اپنی جان کا خوف و خطر کیا

ثابت کرو خطا مری پھر اپنا منہ چھپاؤ
کس رات کو نظارۂ روئے قمر کیا

صیاد کا یہ ظلم نہ بھولوں گا عمر بھر
فصل بہار آتے ہی بے بال و پر کیا

لو اپنے گھر وہ صبح سے پہلے ہی جاتے ہیں
اندھیر کیا یہ نالۂ مرغ سحر کیا

چونکے صدائے صور سرافیل سے نہ ہم
ساقی تری نگاہ نے یہ بے خبر کیا

کاٹوں گا اس ادا پہ گلہ اپنے ہاتھ سے
قاتل نے آج نیمچہ زیب کمر کیا

رخصت کا نام سنتے ہی بس دم نکل گیا
جانے سے ان کے پہلے ہی ہم نے سفر کیا

کیا کیا کیا نہ آپ کی الفت نے میرے ساتھ
رسوا کیا خراب کیا در بدر کیا

وہبیؔ پھر ان کے وصل کو ترسو گے عمر بھر
نالہ شب فراق میں تم نے اگر کیا


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%A7%D8%B3_%D8%B3%D9%86%DA%AF_%D8%AF%D9%84_%DA%A9%DB%92_%D8%AF%D9%84_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D9%85%D8%AD%D8%A8%D8%AA_%D9%86%DB%92_%DA%AF%DA%BE%D8%B1_%DA%A9%DB%8C%D8%A7