دل لے کے ہمارا پھرتا ہے یہ کون وطیرہ تیرا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل لے کے ہمارا پھرتا ہے یہ کون وطیرہ تیرا ہے  (1905) 
by مرزا آسمان جاہ انجم

دل لے کے ہمارا پھرتا ہے یہ کون وطیرہ تیرا ہے
کرتا ہے چھچھوری باتیں کیوں ہر بات میں تیرا میرا ہے

تم چہرہ اپنا دکھلا دو کچھ راہ خلاصی بتلا دو
اک زلف کا سودا سر میں ہے اک کالی بلا نے گھیرا ہے

اس آنے کی کیا مجھ کو خوشی پابندی اس میں کاہے کی
بھولے سے ادھر بھی آ نکلے اک جوگی کا سا پھیرا ہے

ہم آپ ہیں ایک بلائے بد کیا ہم سے کرے گا کوئی کد
اغیار کریں ہم سے کاوش منہ ہم کو سارا تیرا ہے

ہم جان سے اپنی جاتے ہیں پر دل سے یہ جاتا ہی نہیں
اس عشق کا ہووے برا انجمؔ کیا اس نے ڈالا ڈیرا ہے


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%AF%D9%84_%D9%84%DB%92_%DA%A9%DB%92_%DB%81%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%A7_%D9%BE%DA%BE%D8%B1%D8%AA%D8%A7_%DB%81%DB%92_%DB%8C%DB%81_%DA%A9%D9%88%D9%86_%D9%88%D8%B7%DB%8C%D8%B1%DB%81_%D8%AA%DB%8C%D8%B1%D8%A7_%DB%81%DB%92