خدا کے فضل سے ہم حق پہ ہیں باطل سے کیا نسبت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
خدا کے فضل سے ہم حق پہ ہیں باطل سے کیا نسبت  (1914) 
by پروین ام مشتاق

خدا کے فضل سے ہم حق پہ ہیں باطل سے کیا نسبت
ہمیں تم سے تعلق ہے مہ کامل سے کیا نسبت

مہ کنعاں کو میرے اس مہ کامل سے کیا نسبت
زلیخا کے ملوث دل کو میرے دل سے کیا نسبت

ہمہ کا رم زخود کامی بہ بدنامی کشید آخر
کبھی میں نے نہ سوچا راز کو محفل سے کیا نسبت

کہے جاتا ہے جو واعظ سنے جاتے ہیں ہم لیکن
جو اہل دل نہیں اس کو ہمارے دل سے کیا نسبت

مجھے ہے صدمۂ ہجراں عدو کو سیکڑوں خوشیاں
مرے اجڑے ہوئے گھر کو بھری محفل سے کیا نسبت

خدا ہی پھر بھروسہ ہے خدا ہے ناخدا میرا
وگرنہ میں بھنور میں ہوں مجھے ساحل سے کیا نسبت

فراق یار میں میرا دل مضطر نہ ٹھہرے گا
تمہیں سوچو سکوں کو طائر بسمل سے کیا نسبت

کنیز حضرت مشکل کشا ہوں دل سے میں پرویںؔ
تعلق مجھ کو آسانی سے ہے مشکل سے کیا نسبت


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%AE%D8%AF%D8%A7_%DA%A9%DB%92_%D9%81%D8%B6%D9%84_%D8%B3%DB%92_%DB%81%D9%85_%D8%AD%D9%82_%D9%BE%DB%81_%DB%81%DB%8C%DA%BA_%D8%A8%D8%A7%D8%B7%D9%84_%D8%B3%DB%92_%DA%A9%DB%8C%D8%A7_%D9%86%D8%B3%D8%A8%D8%AA