جور افلاک بسکہ جھیلے ہیں
Appearance
جور افلاک بسکہ جھیلے ہیں
ایسے پاپڑ بہت سے بیلے ہیں
گہ حضوری ہے گاہ ہے دوری
گہ اکیلے ہیں گہ دو کیلے ہیں
اسپ تازی نظر نہیں آتے
سو کھروں سے بھرے طویلے ہیں
کہتے ہیں یاں جسے قمار عشق
کھیل ایسے بہت سے کھیلے ہیں
جیتے ہیں وہ قمار عشق میں یار
جان پر اپنی جو کہ کھیلے ہیں
ٹھہرے کب جنگ حسن میں یہ شیخ
ایک مدت کے یہ بھگیلے ہیں
پاس اپنے دوئی کا نام نہیں
جب سے پیدا ہوئے اکیلے ہیں
نہ دکھانا لحد میں آنکھیں نکیر
پاس اپنے بھی قل کے ڈھیلے ہیں
کفر و دیں کا ہو فیصلہ کیوں کر
ایک مدت کے یہ منجھیلے ہیں
دیر و کعبہ کی بھیڑ بھاڑ ہے کیا
ایسے دیکھے بہت سے میلے ہیں
گریۂ پر اثر کی شدت ہے
صاف آب بقا کے ریلے ہیں
بھیجا اپنا خیال اس بت نے
جب سنا منتہیؔ اکیلے ہیں
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |