بزم عالم میں بہت سے ہم نے مارے ہاتھ پاؤں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بزم عالم میں بہت سے ہم نے مارے ہاتھ پاؤں  (1893) 
by مرزا مسیتابیگ منتہی

بزم عالم میں بہت سے ہم نے مارے ہاتھ پاؤں
تیری صورت کے نہ دیکھے پیارے پیارے ہاتھ پاؤں

بحر الفت میں بہت سے ہم نے مارے ہاتھ پاؤں
لگ رہے مانند خس آخر کنارے ہاتھ پاؤں

عاشق موئے کمر کی لے خبر او بے خبر
سوکھ کر تنکا ہوئے ہیں اس کے سارے ہاتھ پاؤں

میری خدمت سے نہایت خوش ہوا وہ بد مزاج
وصل کی شب کام آئے اپنے بارے ہاتھ پاؤں

بحر ہستی میں ملا ہم کو در مقصد نہ حیف
موج کے مانند کیا کیا ہم نے مارے ہاتھ پاؤں

وقت ذبح بولا یہ قاتل عاشق ناد شاد سے
ٹکڑے کر ڈالا کبھی تو نے جو مارے ہاتھ پاؤں

کھیل رہتا ہے توکل پر مری اوقات کا
چلتے پھرتے ہیں ہمارے بے سہارے ہاتھ پاؤں

تیکھی تیکھی ان کی چتون بانکی بانکی ان کی چال
بھولی بھولی ان کی صورت پیارے پیارے ہاتھ پاؤں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%A8%D8%B2%D9%85_%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D8%A8%DB%81%D8%AA_%D8%B3%DB%92_%DB%81%D9%85_%D9%86%DB%92_%D9%85%D8%A7%D8%B1%DB%92_%DB%81%D8%A7%D8%AA%DA%BE_%D9%BE%D8%A7%D8%A4%DA%BA