بہت دن درس الفت میں کٹے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بہت دن درس الفت میں کٹے ہیں  (1914) 
by پروین ام مشتاق

بہت دن درس الفت میں کٹے ہیں
محبت کے سبق برسوں رٹے ہیں

جنوں میں ہو گیا ہے اب یہ درجہ
کہ ہے حالت ردی کپڑے پھٹے ہیں

حرم سے واپسی پر میری دعوت
ہوئی مے خانہ میں میکش ڈٹے ہیں

بہت پیر مغاں ذی حوصلہ ہے
شراب ناب کے ساغر لٹے ہیں

ریاض و زہد کے جتنے تھے دھبے
وہ سارے نقش باطل اب مٹے ہیں

تبرک تھے مری توبہ کے ٹکڑے
بجائے نقل محفل میں بٹے ہیں

الم کے درد کے حسرت کے غم کے
مزے جتنے ہیں سارے چٹپٹے ہیں

نہیں بے وجہ واعظ رونی صورت
یہ حضرت آج رندوں میں پٹے ہیں

ہوئے جاروب کش اس در کے پرویںؔ
کہ سارے گرد مٹی میں اٹے ہیں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%A8%DB%81%D8%AA_%D8%AF%D9%86_%D8%AF%D8%B1%D8%B3_%D8%A7%D9%84%D9%81%D8%AA_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%DA%A9%D9%B9%DB%92_%DB%81%DB%8C%DA%BA