خط کی رخسار پر سیاہی ہے
Appearance
خط کی رخسار پر سیاہی ہے
چشم خوابیدہ خوش نگاہی ہے
عشق کا ہے غبار نالہ عروج
آسماں اوج تخت شاہی ہے
کیوں نہ ہو عندلیب گرم فغاں
بوئے گل ہر طرف کو راہی ہے
اشک حسرت ہے آج طوفاں خیز
کشتیٔ چشم کی تباہی ہے
ہوں گرفتار آپ اپنا میں
حلقۂ فلس دام ماہی ہے
چشم جاناں کا رعب ابرو ہے
تیغ سے صولت سپاہی ہے
مرگ میرا ہے ضبط گریہ وقارؔ
آب آب حیات ماہی ہے
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |