جو یہ جسم سر تا قدم دیکھتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو یہ جسم سر تا قدم دیکھتے ہیں  (1914) 
by مردان صفی

جو یہ جسم سر تا قدم دیکھتے ہیں
تمہیں تم کو ہم اے صنم دیکھتے ہیں

یہ سب آپ ہی کی ہے گفت و شنید
جو گوش و زبان و قلم دیکھتے ہیں

اور آپی کا ہے سب یہ جلوہ میاں
جو پیش نظر دم بدم دیکھتے ہیں

جو ہیں محو دیدار ہم اس قدر
یہ آپی کا لطف و کرم دیکھتے ہیں

پیا جب سے جام شراب طہورا
تبھی سے تو دم ہیں عدم دیکھتے ہیں

تن و جان و دل جملہ حرکات میں
شہہ قل ہو اللہ کو ہم دیکھتے ہیں

تمہیں ہو صفیؔ شاہ مرداں کی دید
نہ ہم بیش دیکھیں نہ کم دیکھتے ہیں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%AC%D9%88_%DB%8C%DB%81_%D8%AC%D8%B3%D9%85_%D8%B3%D8%B1_%D8%AA%D8%A7_%D9%82%D8%AF%D9%85_%D8%AF%DB%8C%DA%A9%DA%BE%D8%AA%DB%92_%DB%81%DB%8C%DA%BA