Author:ولی اللہ محب
Appearance
ولی اللہ محب (? - 1792) |
اردو شاعر |
تصانیف
[edit]غزل
[edit]- ساتھ غیروں کے ہے سدا غٹ پٹ
- اے ہمدماں بھلاؤ نہ تم یاد رفتگاں
- بلبل وہ گل ہے خواب میں تو گا کے مت جگا
- تم جانتے ہو کس لئے وہ مجھ سے گیا لڑ
- لالہ رو تم غیر کے پالے پڑے
- کافر ہوئے صنم ہم دیں دار تیری خاطر
- ہے مرے پہلو میں اور مجھ کو نظر آتا نہیں
- اے دل آتا ہے چمن میں وہ شرابی تو پہنچ
- جی چاہے کعبے جاؤ جی چاہے بت کو پوجو
- جو مریض عشق کے ہیں ان کو شفا ہے کہ نہیں
- مل اس پری سے کیا کیا ہوا دل
- میں جیتے جی تلک رہوں مرہون آپ کا
- مے گلگوں کے جو شیشے میں پری رہتی ہے
- شب فراق نہ کاٹے کٹے ہے کیا کیجے
- ہو جس قدر کہ تجھ سے اے پر جفا جفا کر
- شورش سے چشم تر کی زبس غرق آب ہوں
- پہلے صف عشاق میں میرا ہی لہو چاٹ
- دیکھا جو کچھ جہاں میں کوئی دم یہ سب نہیں
- کیا باغ جہاں میں نام ان کا سرو کہہ کہہ کر
- آنا ہے تو آ جاؤ یک آن مرا صاحب
- نہیں دنیا میں سوا خار و خس کوچۂ دوست
- دیکھتا کچھ ہوں دھیان میں کچھ ہے
- شب نہ یہ سردی سے یخ بستہ زمیں ہر طرف ہے
- معرکے میں عشق کے سر سے گزرنے سے نہ ڈر
- اس بت نے گلابی جو اٹھا منہ سے لگائی
- صنم نے جب لب گوہر فشان کھول دیئے
- مرے دل میں ہجر کے باب ہیں تجھے اب تلک وہی ناز ہے
- ملتی ہے اسے گوہر شب تاب کی میراث
- ہماری چاہ صاحب جانتے ہیں
- بہ تسخیر بتاں تسبیح کیوں زاہد پھراتے ہیں
- یوں گھر سے محبت کے کیا بھاگ چلے جانا
- بلبل بجائے اپنے تجھے ہم نوا سے بحث
- خانۂ دل کا جو طوائف ہے
- ادھر وہ بے مروت بے وفا بے رحم قاتل ہے
- اے ہم نفس اس زلف کے افسانے کو مت چھیڑ
- ہر آن یاس بڑھنی ہر دم امید گھٹنی
- میری خبر نہ لینا اے یار ہے تعجب
- اشک باری کا مری آنکھوں نے یہ باندھا ہے جھاڑ
- وہیں جی اٹھتے ہیں مردے یہ کیا ٹھوکر سے چھونا ہے
- دنیا میں کیا کسی سے سروکار ہے ہمیں
- واں جو کچھ کعبے میں اسرار ہے اللہ اللہ
- جسے گرم اختلاطی کی لگا دے دل میں تو آتش
- پہچانے تو ہر دم وہی ہر آن وہی ہے
- رائیگاں اوقات کھو کر حیف کھانا ہے عبث
- دلا یہ مے کدۂ عشق ہے شراب تو پی
- محبت سے طریق دوستی سے چاہ سے مانگو
- تروار کھینچ ہم کو دکھاتے ہو جب نہ تب
- دل خلقت خدا کو صنما جلا نہ چنداں
Works by this author published before January 1, 1929 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |