دلا یہ مے کدۂ عشق ہے شراب تو پی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دلا یہ مے کدۂ عشق ہے شراب تو پی
by ولی اللہ محب

دلا یہ مے کدۂ عشق ہے شراب تو پی
شراب اگر نہیں خون دل خراب تو پی

بہے جو دھار دم تیغ سے نہ جا پیاسا
سبیل نذر شہیداں یہی ہے آب تو پی

برنگ شبنم گل داغ عشق سے دل پر
جو گل نہ کھائے تو بے خود نہ ہو گلاب تو پی

نہ آفتاب قیامت سے ڈر مئے گل رنگ
کرے چمن میں اگر سیر ماہتاب تو پی

ولا یہ جام مئے ناب برق و باراں میں
جو جام جم سے ہے مانا بآب و تاب تو پی

شراب جوہر آتش ہے عقل ہے سیماب
یہ لے اڑے ہے اگر اس کی لائے تاب تو پی

رسید قطرہ بہ دریا ہے مے سے بھر بھر کے
صراحیٔ گہر و کاسۂ حباب تو پی

نقاب منہ سے اٹھا آفتاب ابر میں ہے
میاں پیالہ جو پینا ہے بے حجاب تو پی

ہے ابر سایۂ رحمت گناہ گاروں پر
پیالہ ہوئے اگر رشحۂ سحاب تو پی

جگر جلے تو نہ گرنے دے آنکھ سے آنسو
بہ از شراب یہ خوننابہ کباب تو پی

رہے گا مست تہ خاک دور محشر تک
محبؔ من مئے عشق ابو تراب تو پی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse