بلبل وہ گل ہے خواب میں تو گا کے مت جگا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بلبل وہ گل ہے خواب میں تو گا کے مت جگا
by ولی اللہ محب

بلبل وہ گل ہے خواب میں تو گا کے مت جگا
یا چٹکیوں کی غنچوں سے بجوا کے گت جگا

وہ گلعذار باغ میں آوے جو رحم کر
کہتے ہیں گل گلوں سے کریں آج رت جگا

ہمدم وہ بذلہ سنج تو آتے ہی سو رہا
خوش طبعیوں سے بول کے باہم جگت جگا

تا صبح شام سے رہے مجلس میں دور جام
ساقی ہمیں جگائے تو با کیفیت جگا

کاٹی ہے بیکلی سے شب ہجر گل رخاں
ٹک آنکھ لگ گئی ہے صبا ہم کو مت جگا

ہے مجھ کو اس کی نازکیٔ طبع سے لحاظ
دوں ورنہ آنکھیں پاؤں سے مل کر ترت جگا

فرہاد و قیس چھوڑ گئے کشور جنوں
نوبت پر اپنی واں کی دلا سلطنت جگا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse