پہچانے تو ہر دم وہی ہر آن وہی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پہچانے تو ہر دم وہی ہر آن وہی ہے
by ولی اللہ محب

پہچانے تو ہر دم وہی ہر آن وہی ہے
جاناں وہی اے جان وہی جان وہی ہے

آسائش تن راحت جاں تازہ کئے روح
واللہ مع الآن کما کان وہی ہے

کعبہ میں وہی خود ہے وہی دیر میں ہے آپ
ہندو کہو یا اس کو مسلمان وہی ہے

بخشے ہے وہی خاک کو دین و دل و ایماں
غارت گر دین و دل و ایمان وہی ہے

پردہ ہے تعین کا وہی آنکھوں کے آگے
بے پردہ نمائندۂ عرفان وہی ہے

ہم یاد کریں کس کو فراموش ہوں کس سے
ہے یاد بھی ہر دم وہی نسیان وہی ہے

سر تیغ تلے اس کے تو دھر دیجئے کیوں کر
قاتل جو وہی ہے تو نگہبان وہی ہے

صورت میں ہے ظاہر وہی معنی میں ہے باطن
ہر شکل میں پیدا وہی پنہان وہی ہے

نہ مایۂ دنیا ہے نہ کچھ دین کا اسباب
مجھ بے سر و پا کا سر و سامان وہی ہے

دل ہے سو گھر اس کا ہے مکاں جان و تن اس کا
یاں صاحب خانہ وہی مہمان وہی ہے

بے درد وہی ہے وہی ہے درد ولیکن
اپنے تو محبؔ درد کا درمان وہی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse