ہماری چاہ صاحب جانتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہماری چاہ صاحب جانتے ہیں
by ولی اللہ محب

ہماری چاہ صاحب جانتے ہیں
کہوں کیا آہ صاحب جانتے ہیں

جلانا عاشقوں کا جان اے جاں
قیامت واہ صاحب جانتے ہیں

بھلا دینے کی زلفوں میں دلوں کو
نرالی راہ صاحب جانتے ہیں

تمہاری مست آنکھوں سے ہے بے خود
جسے آگاہ صاحب جانتے ہیں

تمہارے مکھڑے کی ذرہ جھلک ہے
کہ جس کو ماہ صاحب جانتے ہیں

ملو ہم سے وگرنہ پھر کسی روز
کبھی ناگاہ صاحب جانتے ہیں

محبؔ بے طرح کچھ تم سے کہے گا
وہی تیر آہ صاحب جانتے ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.