میں جیتے جی تلک رہوں مرہون آپ کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں جیتے جی تلک رہوں مرہون آپ کا
by ولی اللہ محب

میں جیتے جی تلک رہوں مرہون آپ کا
گر آج قصد کیجیے مجھ سے ملاپ کا

میں یہ سمجھ کے دوڑوں ہوں آیا وہ شہسوار
کھٹکا سنوں ہوں جب کسی گھوڑے کی ٹاپ کا

تم گاؤ اپنے راگ کو اس پاس واعظو
مشتاق جو گدھا ہو تمہارے الاپ کا

گو دخت رز سے ملنے میں بد ٹھہرے محتسب
دینا نہیں دھرانے میں ہم اس کے باپ کا

دکھ میں نہیں ہے کوئی کسو کا شریک حال
یاں کھیل مچ رہا ہے عجب آپ دھاپ کا

تھپوائیں ان کی ماٹی کی اینٹیں فلک نے حیف
تھا شور جن کے محلوں میں طبلے کی تھاپ کا

اوراق گنجفہ کہو اصناف خلق کو
ہے شوق ان کے دل میں سدا ٹیپ ٹاپ کا

کس طرح ہم سے بوسے کا وعدہ کرے وہ شوخ
نجری رقیب سے ہے ڈرا منہ کی بھاپ کا

کیجو محبؔ نگاہ یہ چھاپہ ہے اور ہی
گندہ کرے ہے دل کو نگیں اس کی چھاپ کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse