یہ وہ آنسو ہیں جن سے زہرہ آتش ناک ہو جاوے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ وہ آنسو ہیں جن سے زہرہ آتش ناک ہو جاوے
by انعام اللہ خاں یقین

یہ وہ آنسو ہیں جن سے زہرہ آتش ناک ہو جاوے
اگر پیوے کوئی ان کو تو جل کر خاک ہو جاوے

نہ جا گلشن میں بلبل کو خجل مت کر کہ ڈرتا ہوں
یہ دامن دیکھ کر گل کا گریباں چاک ہو جاوے

گنہ گاروں کو ہے امید اس اشک ندامت سے
کہ دامن شاید اس آب رواں سے پاک ہو جاوے

عجب کیا ہے تری خشکی کی شامت سے جو تو زاہد
نہال تاک بٹھلاوے تو وہ مسواک ہو جاوے

دعا مستوں کی کہتے ہیں یقیںؔ تاثیر رکھتی ہے
الٰہی سبزہ جتنا ہے جہاں میں تاک ہو جاوے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse