Author:انعام اللہ خاں یقین
Jump to navigation
Jump to search
انعام اللہ خاں یقین (1727 - 1755) |
اردو شاعر |
تصانیف[edit]
غزل[edit]
- یار کب دل کی جراحت پہ نظر کرتا ہے
- شہر میں تھا نہ ترے حسن کا یہ شور کبھو
- چلا آنکھوں سے جب کشتی میں وہ محبوب جاتا ہے
- شب ہجراں کی وحشت کو تو اے بیداد کیا جانے
- نہیں معلوم اب کی سال مے خانے پہ کیا گزرا
- پڑ گئی دل میں ترے تشریف فرمانے میں دھوم
- کب سنے زنجیر مجھ مجروح دیوانے کی عرض
- اگرچہ عشق میں آفت ہے اور بلا بھی ہے
- کم نہیں ہم بوجھتے کعبہ سے میخانے کے تئیں
- مصر میں حسن کی وہ گرمئ بازار کہاں
- بہار آئی ہے کیا کیا چاک جیب پیرہن کرتے
- منہ پہ کھاتا ہے یہ اس طرح سے تلوار کہ بس
- تیری آنکھوں کی کیفیت کو میخانے سے کیا نسبت
- حق مجھے باطل آشنا نہ کرے
- کار دیں اس بت کے ہاتھوں ہائے ابتر ہو گیا
- چمن میں مجھ سے دیوانے کے لے جانے سے کیا حاصل
- کوئی میداں نہ جیتا عشق کا فرہاد کے آگے
- عمر آخر ہے جنوں کر لوں بہاراں پھر کہاں
- کیا دل ہے اگر جلوہ گہہ یار نہ ہووے
- جب دیکھتا ہوں تنہا تجھ کو سجن چمن میں
- گریباں پھاڑتے ہیں دیکھ خوبان چمن کیوں کر
- ہے ترے داغ سے تر سینۂ سوزاں میرا
- وہ کون دل ہے جہاں جلوہ گر وہ نور نہیں
- اس گل سے کچھ حجاب ہمیں درمیاں نہ تھا
- دل نہیں کھنچتا ہے بن مجنوں بیاباں کی طرف
- مفت کب آزاد کرتی ہے گرفتاری مجھے
- یہ وہ آنسو ہیں جن سے زہرہ آتش ناک ہو جاوے
- دوانہ مجھ سا کب جیتا ہے کیوں تدبیر کرتے ہیں
- ٹک اک انصاف کر اتنی بھی کرتا ہے جفا کوئی
- سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا
- اس قدر غرق لہو میں یہ دل زار نہ تھا
![]() |
Works by this author published before January 1, 1928 are in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. Translations or editions published later may be copyrighted. Posthumous works may be copyrighted based on how long they have been published in certain countries and areas. |