یوں نہیں چین تو غفلت کا ستم اور سہی
Appearance
یوں نہیں چین تو غفلت کا ستم اور سہی
ہم یہ سمجھیں گے کہ افزائش غم اور سہی
تم نہ آؤ گے تو کیا جان نہ جائے گی مری
آمد و رفت نفس کی کوئی دم اور سہی
کہتے ہیں ظلم کے بعد آہ کرو گے تو کیا
لشکر جور و جفا میں یہ علم اور سہی
جھک کے ملنے سے تمہارے مجھے خوف آتا ہے
گو یہ خم اور سہی تیغ کا خم اور سہی
اصل میں جلوہ یہ کس کا ہے تو ہی کہہ واعظ
تیرا رب اور سہی میرا صنم اور سہی
وعدۂ وصل کی تکرار پہ کہتے ہیں کہ جھوٹ
انہیں عہدوں میں ترے سر کی قسم اور سہی
جشن جمشید میسر ہے کہ دل رکھتے ہیں
جام یہ اور سہی ساغر جم اور سہی
خوب ہے تم میں جفا کی نہ رہے گی عادت
میرے بدلے بھی رقیبوں پہ کرم اور سہی
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |