Jump to content

یوں مبتلا کسی پہ کوئی اے خدا نہ ہو

From Wikisource
یوں مبتلا کسی پہ کوئی اے خدا نہ ہو (1933)
by ناصری لکھنوی
323899یوں مبتلا کسی پہ کوئی اے خدا نہ ہو1933ناصری لکھنوی

یوں مبتلا کسی پہ کوئی اے خدا نہ ہو
دل دے دیا ہو اور امید وفا نہ ہو

تم بے نیاز ہو تو ہے قہر اس غریب پر
جس کا بجز تمہارے کوئی آسرا نہ ہو

محو خرام آپ ہیں بے چین اہل قبر
مجھ کو یہ خوف ہے کہ قیامت بپا نہ ہو

صدمے اٹھائے ہیں تو دعا ہے یہ ناصریؔ
ان ظالموں پہ کوئی بشر مبتلا نہ ہو


This anonymous or pseudonymous work is in the public domain in the United States because it was in the public domain in its home country or area as of 1 January 1996, and was never published in the US prior to that date. It is also in the public domain in other countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 80 years or less since publication.