یاس و حسرت درد و غم ان سب کی منزل ایک ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یاس و حسرت درد و غم ان سب کی منزل ایک ہے  (1933) 
by ناصری لکھنوی

یاس و حسرت درد و غم ان سب کی منزل ایک ہے
بیکسی میں آفتیں اتنی ہیں اور دل ایک ہے

وحشت قیس اور میرے غم کا حاصل ایک ہے
واقعے یکسر جدا ہیں حسرت دل ایک ہے

حالت قلب و جگر دیکھی یہ تیرے ہجر میں
جان سے اک جا چکا ہے نیم بسمل ایک ہے

بزم جاناں میں بہت جاتا تھا دل یادش بخیر
یعنی اس گم گشتہ کے ملنے کی محفل ایک ہے

زندگی کیوں ساتھ دے جب دور تم ہم سے ہوئے
جانکنی کا حال اور فرقت کی منزل ایک ہے

اب سوا کنج لحد کے عافیت ممکن نہیں
ناصریؔ اپنے لئے راحت کی منزل ایک ہے

This anonymous or pseudonymous work is in the public domain in the United States because it was in the public domain in its home country or area as of 1 January 1996, and was never published in the US prior to that date. It is also in the public domain in other countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 80 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse