ہے خاک بسر صبا مرے بعد
Appearance
ہے خاک بسر صبا مرے بعد
گلشن کی پھر ہوا مرے بعد
تھی جائے وصال منزل گور
حاصل ہوا مدعا مرے بعد
اے تپ نہ جلانا استخواں کو
مایوس نہ ہو ہما مرے بعد
قاتل نے بہائے لاش پر اشک
تھا بس یہی خوں بہا مرے بعد
یوں خاک میں میں ملا کہ اس نے
پایا نہ مرا پتا مرے بعد
کی داغ نے خاک سے تراوش
گل قبر سے یہ کھلا مرے بعد
اوروں پہ کرو گے جب جفائیں
یاد آئے گی یہ وفا مرے بعد
گو میں نہ رہا مگس کی صورت
شہرہ تو رہا مرا مرے بعد
اے غم مری جان کھا چکا تو
کیا ہوگی تیری غذا مرے بعد
بے جرم کیا جو قتل مجھ کو
جلاد خجل ہوا مرے بعد
روٹھا رہا یوں تو عمر بھر وہ
تربت سے گلے لگا مرے بعد
باقی نہ رہا جہاں میں عاجزؔ
کچھ لطف زبان کا مرے بعد
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |