ہٹا دو چہرے سے گر دوپٹہ تم اپنے اے لالہ فام آدھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہٹا دو چہرے سے گر دوپٹہ تم اپنے اے لالہ فام آدھا  (1905) 
by مرزا آسمان جاہ انجم

ہٹا دو چہرے سے گر دوپٹہ تم اپنے اے لالہ فام آدھا
تو ہو یہ ثابت کہ نکلا ابر سیہ سے ماہ تمام آدھا

ہوا تو ہے تیرے ہجر میں دل ہمارا جل کر کباب ساقی
کسر اگر ہے تو اتنی ہی ہے کہ پختہ آدھا ہے خام آدھا

یہاں تو دل کو مرے جلایا وہاں جلائیں گے جسم میرا
یہ حشر پر کیوں اٹھا رکھا ہے حضور نے انتقام آدھا

ہماری الفت کا ذکر سن کر عدو نکالے بھی شق تو کیوں کر
کہ لفظ شق میں بھی تو یہ شق ہے کہ ہے یہ عاشق کا نام آدھا

یہ چرکے دے دے کے تو نے مجھ کو جو نیم جاں کر رکھا ہے ناحق
حلال کر ڈال اب تو ظالم ہوا ہے جینا حرام آدھا

یہ کیسی دریا دلی ہے ساقی ہوس بھی دل کی ہوئی نہ پوری
جو کی عنایت بھی تو ادھوری اگر دیا بھی تو جام آدھا

نظر جو پڑ جائے اس کے قامت پہ بس قیامت ہی آئے انجمؔ
زمیں میں گڑ جائے سرو خجلت سے اس کی وقت خرام آدھا


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%DB%81%D9%B9%D8%A7_%D8%AF%D9%88_%DA%86%DB%81%D8%B1%DB%92_%D8%B3%DB%92_%DA%AF%D8%B1_%D8%AF%D9%88%D9%BE%D9%B9%DB%81_%D8%AA%D9%85_%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92_%D8%A7%DB%92_%D9%84%D8%A7%D9%84%DB%81_%D9%81%D8%A7%D9%85_%D8%A2%D8%AF%DA%BE%D8%A7