ہو چکا ناز منہ دکھائیے بس

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہو چکا ناز منہ دکھائیے بس
by غلام علی ہمدانی مصحفی
316230ہو چکا ناز منہ دکھائیے بسغلام علی ہمدانی مصحفی

ہو چکا ناز منہ دکھائیے بس
غصہ موقوف کیجے آئیے بس

فائدہ کیا ہے یوں کھنچے رہنا
میری طاقت نہ آزمائیے بس

"دوست ہوں میں ترا" نہ کہیے یہ حرف
مجھ سے جھوٹی قسم نہ کھائیے بس

آپ کو خوب میں نے دیکھ لیا
تم ہو مطلب کے اپنے جائیے بس

مصحفیؔ عشق کا مزہ پایا
دل کسی سے نہ اب لگائیے بس

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse