ہو نہ رسوائے زمانہ مہ کامل کی طرح

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہو نہ رسوائے زمانہ مہ کامل کی طرح  (1870) 
by منشی شیو پرشاد وہبی

ہو نہ رسوائے زمانہ مہ کامل کی طرح
میرے سینے میں رہو آ کے مرے دل کی طرح

تیرے دروازے پہ اے غیرت لیلیٰ دن رات
سر پٹکتے رہے ہم پردۂ محمل کی طرح

اس قدر شوق شہادت نے مجھے دوڑایا
تھک گئے پاؤں مرے بازوئے قاتل کی طرح

سیر نیرنگی عالم کی نظر آ جائے
میری آنکھوں میں اگر آ کے رہو تل کی طرح

اک نظر دیکھ لے منہ پھیر کے او صید افگن
دل تڑپتا ہے مرا طائر بسمل کی طرح

بے ترے اے یم خوبی جو لگے منہ سے شراب
چھالے پڑ جائیں حباب لب ساحل کی طرح

وحشت دل سے ہو کیا عاشق گیسو کو نجات
جادۂ دشت لپٹتے ہیں سلاسل کی طرح

قدر جانو گے محبت کی تب اے جان جہاں
تم بھی جب رنج اٹھاؤ گے مرے دل کی طرح

آپ کھل کھیلے اگر مجھ سے شب وصل تو کیا
نہ کھلی دل کی گرہ عقدۂ مشکل کی طرح

رنگ لائے جو مرا خون تمنا وہبیؔ
دامن حشر بنے دامن قاتل کی طرح


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%DB%81%D9%88_%D9%86%DB%81_%D8%B1%D8%B3%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%92_%D8%B2%D9%85%D8%A7%D9%86%DB%81_%D9%85%DB%81_%DA%A9%D8%A7%D9%85%D9%84_%DA%A9%DB%8C_%D8%B7%D8%B1%D8%AD