ہو عید یا محرم ہم غم کیا کریں گے
Appearance
ہو عید یا محرم ہم غم کیا کریں گے
دو روزہ دہر دوں میں ماتم کیا کریں گے
مضمون درہمی کا گیسو کے باندھیں گے ہم
ہر دم مزاج اپنا برہم کیا کریں گے
اس حرف نا شنو کی فرقت میں چپکے بیٹھے
ہم اپنے دل سے باتیں ہر دم کیا کریں گے
کانوں تک اس کے پہنچے مانند زلف جب ہم
سرگوشیاں سراسر باہم کیا کریں گے
وہ زلف و رخ سے اپنے کافور و مشک لے کر
تیار زخم دل کا مرہم کیا کریں گے
گو تلخ وہ کہیں گے لب ہائے شکریں سے
ہر دم دعا مگر ہم ہم دم کیا کریں گے
گو خوں کا قطرہ قطرہ دل سے وقارؔ کم ہو
لیکن سخن سخن سے ہم ضم کیا کریں گے
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |