ہندوستانی بچوں کا قومی گیت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہندوستانی بچوں کا قومی گیت  (1924) 
by محمد اقبال

چشتیؒ نے جس زمیں میں پیغامِ حق سُنایا
نانک نے جس چمن میں وحدت کا گیت گایا
تاتاریوں نے جس کو اپنا وطن بنایا
جس نے حجازیوں سے دشتِ عرب چھُڑایا
میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے

یُونانیوں کو جس نے حیران کر دیا تھا
سارے جہاں کو جس نے علم و ہُنر دیا تھا
مٹّی کو جس کی حق نے زر کا اثر دیا تھا
تُرکوں کا جس نے دامن ہیروں سے بھر دیا تھا
میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے

ٹُوٹے تھے جو ستارے فارس کے آسماں سے
پھر تاب دے کے جس نے چمکائے کہکشاں سے
وحدت کی لَے سُنی تھی دنیا نے جس مکاں سے
میرِ عربؐ کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے

بندے کلیم جس کے، پربت جہاں کے سِینا
نوحِؑ نبی کا آ کر ٹھہرا جہاں سفینا
رفعت ہے جس زمیں کی بام فلک کا زینا
جنّت کی زندگی ہے جس کی فضا میں جینا
میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse