ہم نے کس دن ترے کوچے میں گزارا نہ کیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم نے کس دن ترے کوچے میں گزارا نہ کیا
by حسرت موہانی

ہم نے کس دن ترے کوچے میں گزارا نہ کیا
تو نے اے شوخ مگر کام ہمارا نہ کیا

ایک ہی بار ہوئیں وجہ گرفتارئ دل
التفات ان کی نگاہوں نے دوبارا نہ کیا

محفل یار کی رہ جائے گی آدھی رونق
ناز کو اس نے اگر انجمن آرا نہ کیا

طعن احباب سنے سرزنش خلق سہی
ہم نے کیا کیا تری خاطر سے گوارا نہ کیا

جب دیا تم نے رقیبوں کو دیا جام شراب
بھول کر بھی مری جانب کو اشارا نہ کیا

روبرو چشم تصور کے وہ ہر وقت رہے
نہ سہی آنکھ نے گر ان کا نظارا نہ کیا

گر یہی ہے ستم یار تو ہم نے حسرتؔ
نہ کیا کچھ بھی جو دنیا سے کنارا نہ کیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse