Jump to content

ہم سے نہ ہوگی ترک وفا یہ اور کسی کو سنائیں آپ

From Wikisource
ہم سے نہ ہوگی ترک وفا یہ اور کسی کو سنائیں آپ (1905)
by مرزا آسمان جاہ انجم
317493ہم سے نہ ہوگی ترک وفا یہ اور کسی کو سنائیں آپ1905مرزا آسمان جاہ انجم

ہم سے نہ ہوگی ترک وفا یہ اور کسی کو سنائیں آپ
ہم نہ سنیں گے حضرت ناصح لاکھ ہمیں سمجھائیں آپ

شرم و حیا کے پردے میں کرتے تھے ہم پہ جفائیں آپ
آپ کو ہم پہچان گئے منہ آنچل سے نہ چھپائیں آپ

زلف کا تیرے ان سے کوئی مضموں جو رقم ہو جاتا ہے
فرط خوشی سے لے لیتا ہوں ہاتھوں کی اپنے بلائیں آپ

واہ جی وا بس دیکھ لیا کیا وضع کی ہے یہی پابندی
کہتے اس کو ہیں شرم و حیا ہم جاں سے جائیں نہ آئیں آپ

سن چکے حال پرسش محشر وعظ کی انجمؔ حد بھی ہے
یہ تو نہیں ہے حکم خدا روز ایک قیامت ڈھائیں آپ


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%DB%81%D9%85_%D8%B3%DB%92_%D9%86%DB%81_%DB%81%D9%88%DA%AF%DB%8C_%D8%AA%D8%B1%DA%A9_%D9%88%D9%81%D8%A7_%DB%8C%DB%81_%D8%A7%D9%88%D8%B1_%DA%A9%D8%B3%DB%8C_%DA%A9%D9%88_%D8%B3%D9%86%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%BA_%D8%A2%D9%BE