ہم بھی ہیں ترے حسن کے حیران ادھر دیکھ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم بھی ہیں ترے حسن کے حیران ادھر دیکھ
by غلام علی ہمدانی مصحفی

ہم بھی ہیں ترے حسن کے حیران ادھر دیکھ
کیا آئینہ دیکھے ہے مری جان ادھر دیکھ

آنکھیں نہ چرا مجھ سے مری جان ادھر دیکھ
اے میں تری اس چشم کے قربان ادھر دیکھ

ترسوں ہوں تری یک نگہ لطف کو پیارے
اتنا بھی تو مجھ کو نہ کڑا مان ادھر دیکھ

عاشق تو ہزاروں ہی غرض گزرے ہیں لیکن
یوں چاک ہوا کس کا گریبان ادھر دیکھ

آنکھیں نہ چرا مصحفیٔؔ ریختہ گو سے
اک عمر سے تیرا ہے ثنا خوان ادھر دیکھ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse