ہمارا جذب صادق شوق کامل دیکھتے جاؤ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہمارا جذب صادق شوق کامل دیکھتے جاؤ
by منیر بھوپالی

ہمارا جذب صادق شوق کامل دیکھتے جاؤ
یہیں کھنچ کر چلی آئے گی منزل دیکھتے جاؤ

وفا آموز ہے رشک شہادت آج مقتل میں
ہزاروں ہوں گے بسمل گرد بسمل دیکھتے جاؤ

دم آخر ہے ٹھہرو کرب خود تسکین بنتا ہے
ہوئی جاتی ہے اب آسان مشکل دیکھتے جاؤ

جن آنکھوں سے ابھی تصویر راحت تم نے دیکھی ہے
انہیں آنکھوں سے خون حسرت دل دیکھتے جاؤ

دلم شد خون خوں شد اشک اشک از دیدہ بیروں شد
محبت کا ثمر الفت کا حاصل دیکھتے جاؤ

تمہیں دشمن سمجھ کر بھی تمہیں پر جان دیتا ہوں
مری ہمت مری جرأت مرا دل دیکھتے جاؤ

کوئی بد ظن نہ ہو اور خاتمہ با لخیر ہو جائے
بہ انداز تغافل سوئے بسمل دیکھتے جاؤ

نہ گم کر دے کہیں وارفتگی اے قافلہ والو
مجھے ہر گام پر منزل بمنزل دیکھتے جاؤ

انہیں بے چین کر دیں گی فلک کو بھی جلا دیں گی
منیرؔ آہوں کا اپنی زعم باطل دیکھتے جاؤ

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse