ہر اک نے کہا کیوں تجھے آرام نہ آیا
Appearance
ہر اک نے کہا کیوں تجھے آرام نہ آیا
سنتے رہے ہم لب پہ ترا نام نہ آیا
دیوانے کو تکتی ہیں ترے شہر کی گلیاں
نکلا تو ادھر لوٹ کے بد نام نہ آیا
مت پوچھ کہ ہم ضبط کی کس راہ سے گزرے
یہ دیکھ کہ تجھ پر کوئی الزام نہ آیا
کیا جانیے کیا بیت گئی دن کے سفر میں
وہ منتظر شام سر شام نہ آیا
یہ تشنگیاں کل بھی تھیں اور آج بھی زیدیؔ
اس ہونٹ کا سایہ بھی مرے کام نہ آیا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |