ہائے اس شوخ کا انداز سے آنا شب وصل

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہائے اس شوخ کا انداز سے آنا شب وصل
by ظہیر دہلوی

ہائے اس شوخ کا انداز سے آنا شب وصل
اور رہ رہ کے وہ احسان جتانا شب وصل

قہر ہے زہر ہے اغیار کو لانا شب وصل
ایسے آنے سے تو بہتر ہے نہ آنا شب وصل

دور کوسوں میری بالیں سے اڑی پھرتی ہے
کیا کوئی ڈھونڈ لیا اور ٹھکانا شب وصل

حاصل اس ذکر تغافل سے گزشت انچہ گزشت
فائدہ فتنۂ خفتہ کو جگانا شب وصل

یہ لگاوٹ تو رقیبوں کے رقیبوں سے رہے
اب کبھی آ کے مجھے منہ نہ دکھانا شب وصل

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse