گھٹے گا تیرے کوچے میں وقار آہستہ آہستہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گھٹے گا تیرے کوچے میں وقار آہستہ آہستہ
by حسرت موہانی

گھٹے گا تیرے کوچے میں وقار آہستہ آہستہ
بڑھے گا عاشقی کا اعتبار آہستہ آہستہ

بہت نادم ہوئے آخر وہ میرے قتل ناحق پر
ہوئی قدر وفا جب آشکار آہستہ آہستہ

جلائے شوق سے آئینہ تصویر خاطر میں
نمایاں ہو چلا روئے نگار آہستہ آہستہ

محبت کی جو پھیلی ہے یہ نکہت باغ عالم میں
ہوئی ہے منتشر خوشبوئے یار آہستہ آہستہ

دل و جان و جگر صبر و خرد جو کچھ ہے پاس اپنے
یہ سب کر دیں گے ہم ان پر نثار آہستہ آہستہ

عجب کچھ حال ہو جاتا ہے اپنا بے قراری سے
بجاتے ہیں کبھی جب وہ ستار آہستہ آہستہ

اثر کچھ کچھ رہے گا وصل میں بھی رنج فرقت کا
دل مضطر کو آئے گا قرار آہستہ آہستہ

نہ آئیں گے وہ حسرتؔ انتظار شوق میں یوں ہی
گزر جائیں گے ایام بہار آہستہ آہستہ

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse