گناہ گار

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
گناہ گار
by مصطفٰی زیدی

اے سوگوار یاد بھی ہے تجھ کو یا نہیں
وہ رات جب حیات کی زلفیں دراز تھیں
جب روشنی کے نرم کنول تھے بجھے بجھے
جب ساعت ابد کی لویں نیم باز تھیں
جب ساری زندگی کی عبادت گزاریاں
تیری گناہ گار نظر کا جواز تھیں

اک ڈوبتے ہوئے نے کسی کو بچا لیا
اک تیرہ زندگی نے کسی کو نگاہ دی
ہر لمحہ اپنی آگ میں جلنے کے باوجود
ہر لمحہ زمہریر محبت کو راہ دی
ہم نے تو تجھ سے دور کی ہمدردیاں دکھائیں
تو نے کسی سے رسم وفا بھی نباہ دی

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse