کیا یاد کر کے روؤں کہ کیسا شباب تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا یاد کر کے روؤں کہ کیسا شباب تھا
by لالہ مادھو رام جوہر

کیا یاد کر کے روؤں کہ کیسا شباب تھا
کچھ بھی نہ تھا ہوا تھی کہانی تھی خواب تھا

اب عطر بھی ملو تو تکلف کی بو کہاں
وہ دن ہوا ہوئے جو پسینہ گلاب تھا

محمل نشیں جب آپ تھے لیلیٰ کے بھیس میں
مجنوں کے بھیس میں کوئی خانہ خراب تھا

تیرا قصوروار خدا کا گناہ گار
جو کچھ کہ تھا یہی دل خانہ خراب تھا

ذرہ سمجھ کے یوں نہ ملا مجھ کو خاک میں
اے آسمان میں بھی کبھی آفتاب تھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse