کیا کھینچے ہے خود کو دور اللہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا کھینچے ہے خود کو دور اللہ
by غلام علی ہمدانی مصحفی

کیا کھینچے ہے خود کو دور اللہ
اللہ رے ترا غرور اللہ

حسن ایسا کہاں ہے مہر و مہ میں
کچھ اور ہی ہے یہ نور اللہ

ہم نے تو بچشم خویش دیکھا
ہر شے میں ترا ظہور اللہ

ہم ہیں ترے بندے میرے صاحب
گو شیخ کو دیوے حور اللہ

پہلو سے مرے نکل گیا بت
کیا مجھ سے ہوا قصور اللہ

جس دم میں کروں ہوں نالہ دل سے
اٹھتا ہے کتنا شور اللہ

اے مصحفیؔ حق نہیں سمجھتا
کتنا ہوں میں بے شعور اللہ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse