کیا چمکے اب فقط مری نالے کی شاعری

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا چمکے اب فقط مری نالے کی شاعری
by غلام علی ہمدانی مصحفی

کیا چمکے اب فقط مری نالے کی شاعری
اس عہد میں ہے تیغ کی بھالے کی شاعری

سامان سب طرح کا ہو لڑنے کا جن کے پاس
ہے آج کل انہیں کی مسالے کی شاعری

شاعر رسالہ دار نہ دیکھے نہ میں سنے
ایجاد ہے انہیں کا رسالے کی شاعری

مرد گلیم پوش کو یاں پوچھتا ہے کون
گر گرم ہے تو شال دوشالے کی شاعری

یہ شعر گرم گرم پڑھے جاتے یوں نہیں
منہ بولتی ہے گرم نوالے کی شاعری

نخرہ بھی شعر میں ہو تو ہاں سوزؔ کا سا ہو
کس کام کی وگرنہ چھنالے کی شاعری

دیوان جن کے کفش سے افزوں نہیں ذرا
کرتے ہیں کیا وہ لوگ کسالے کی شاعری

چونے کے کاغذوں پہ جھڑیں ہیں جو اپنے شعر
یعنی کہ آ رہی ہے دوالے کی شاعری

کیسا ہی بڑھ چلے وہ کلام شریف پر
سرسبز ہو کبھی نہ رزالے کی شاعری

بعضوں نے تب تو شعر پہ حسرتؔ کے یوں کہا
کیا دال موٹھ بیچنے والے کی شاعری

ہوں مصحفیؔ میں تاجر ملک سخن کہ ہے
خسروؔ کی طرح یاں بھی اٹالے کی شاعری

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse