کیا وہ اب نادم ہیں اپنے جور کی روداد سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا وہ اب نادم ہیں اپنے جور کی روداد سے
by حسرت موہانی

کیا وہ اب نادم ہیں اپنے جور کی روداد سے
لائے ہیں میرٹھ جو آخر مجھ کو فیض آباد سے

سیر گل کو آئی تھی جس دم سواری آپ کی
پھول اٹھا تھا چمن فخر مبارک باد سے

ہر کس و ناکس ہو کیونکر کامگار بے خودی
یہ ہنر سیکھا ہے دل نے اک بڑے استاد سے

اک جہاں مست محبت ہے کہ ہر سو بوئے انس
چھائی ہے ان گیسوؤں کی نکہت برباد سے

اب تلک موجود ہے کچھ کچھ لگا لائے تھے ہم
وہ جو اک لپکا کبھی نہ خاک جہاں آباد سے

دعوی تقوی کا حسرتؔ کس کو آتا ہے یقیں
آپ اور جاتے رہیں پیر مغاں کی یاد سے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse