کہا مانو محبت میں ضرر ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کہا مانو محبت میں ضرر ہے
by لالہ مادھو رام جوہر

کہا مانو محبت میں ضرر ہے
طبیعت کو سنبھالو دل کدھر ہے

خدا جانے کہا غیروں سے کیا آج
نہ وہ دل ہے نہ وہ ان کی نظر ہے

عجب منزل پہ مجھ کو عشق لایا
نہ رستا ہے نہ کوئی راہ بر ہے

وہ کاہے کو یہاں آئیں گے اے دل
یوں ہی کہتے ہیں سب جھوٹی خبر ہے

نہ آؤ اس طرف اے حضرت عشق
چلے جاؤ غریبوں کا یہ گھر ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.