کون ہوتے ہیں وہ محفل سے اٹھانے والے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کون ہوتے ہیں وہ محفل سے اٹھانے والے
by لالہ مادھو رام جوہر

کون ہوتے ہیں وہ محفل سے اٹھانے والے
یوں تو جاتے بھی مگر اب نہیں جانے والے

آہ پر سوز کی تاثیر بری ہوتی ہے
خوش رہیں گے نہ غریبوں کو ستانے والے

کوچۂ یار میں ہم کو تو قضا لائی ہے
جان جائے گی مگر ہم نہیں جانے والے

ہم کو کیا کام کسی اور پری سے توبہ
آپ بھی خوب ہیں بے پر کی اڑانے والے

جس قدر چاہیئے بٹھلائیے پہرے در پر
بند رہنے کے نہیں خواب میں آنے والے

کیا قیامت ہے کہ رلوا کے ہمیں اے جوہرؔ
قہقہے مار کے ہنستے ہیں رلانے والے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse