کون کہتا ہے تم ادا نہ کرو
Appearance
کون کہتا ہے تم ادا نہ کرو
پر وفا کی جگہ جفا نہ کرو
سرو کٹ جائیں گے پسے گی حنا
اس طرح باغ میں پھرا نہ کرو
ہنس رہے ہیں ابھی خوشی میں وہ
میرے رونے کا تذکرہ نہ کرو
زخم دل پر نہ ہو نمک پاشی
اس مزے سے تو آشنا نہ کرو
ہے قیامت تمہاری اٹکھیلی
حشر اے جان من بپا نہ کرو
خرمن دل پہ برق گرتی ہے
میرے رونے پہ تم ہنسا نہ کرو
نعمت عشق ہے یہ داغ جگر
شکر حق کے سوا گلا نہ کرو
ہے شب وصل بے تکلف ہو
شوخیاں کہتی ہیں حیا نہ کرو
ہوں گرفتار الفت گیسو
مجھ کو بہر خدا رہا نہ کرو
شوق کہتا ہے خود چلے جاؤ
منت نامہ بر کیا نہ کرو
دل لگانا برا ہے اے عاجزؔ
چپ رہو اس کا تذکرہ نہ کرو
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |