کنج قفس سے پہلے گھر اپنا کہاں نہ تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کنج قفس سے پہلے گھر اپنا کہاں نہ تھا
by لالہ مادھو رام جوہر

کنج قفس سے پہلے گھر اپنا کہاں نہ تھا
آئے یہاں تو حوصلۂ آشیاں نہ تھا

تجھ کو سمجھ کے خواب میں پہنچا میں جس جگہ
دیکھا جو آنکھ کھول کے تو کچھ وہاں نہ تھا

اک اک قدم پہ اب تو قیامت کی دھوم ہے
آگے تو یہ چلن کبھی اے جان جاں نہ تھا

ٹھہری جو وصل کی تو ہوئی صبح شام سے
بت مہرباں ہوئے تو خدا مہرباں نہ تھا

کیونکر قسم پہ آج مجھے اعتبار آئے
کس دن خدا تمہارے مرے درمیاں نہ تھا

توڑا جو پھول بلبل شیدا کے سامنے
کیا تیرے دل میں درد کچھ اے باغباں نہ تھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse