کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا
by غلام علی ہمدانی مصحفی

کل تو کھیلے تھا وہ گلی ڈنڈا
ڈنڈ پیل آج ہو گیا سنڈا

لال کرتا ہے عشق عاشق کو
آگ میں جیسے سرخ ہو کنڈا

دل ہے یوں زخم دار ڈاس فلک
جیسے ہوتا ہے مچھلی کا کھنڈا

سب میں مشہور ہے شجاعت مرغ
باہ افزوں کرے نہ کیوں انڈا

قلعۂ چرخ پر شب ہجراں
جا کے گاڑا ہے آہ نے جھنڈا

مصحفیؔ غم میں اس سہی قد کے
سوکھ کر ہو گیا ہے سرکنڈا

حکم ہے مفلسی کا مفلس کو
شام سے تو چراغ کر ٹھنڈا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse