کفر میں بھی ہم رہے قسمت سے ایماں کی طرف

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کفر میں بھی ہم رہے قسمت سے ایماں کی طرف
by ظہیر دہلوی

کفر میں بھی ہم رہے قسمت سے ایماں کی طرف
شکر ہے کعبہ بھی نکلا کوئے جاناں کی طرف

کچھ اسیران قفس کے بخت ہی برگشتہ ہیں
بوئے گل پھر پھر گئی الٹی گلستاں کی طرف

دیکھتے مر کر کسی پر لطف عمر جاوداں
کیوں گئے خضر و سکندر آب حیواں کی طرف

دیکھیے کیا گل کھلائے فصل گل آتی تو ہے
ہاتھ ابھی سے دوڑتے ہیں جیب و داماں کی طرف

رشک کہتا ہے کہ پونچھے ہوں گے اس سے اشک غیر
ہاتھ اٹھ کر رہ گیا سو بار داماں کی طرف

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse