کر سکے کیا عقل میرے غم کے جانے کا علاج

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کر سکے کیا عقل میرے غم کے جانے کا علاج
by انعام اللہ خاں یقین

کر سکے کیا عقل میرے غم کے جانے کا علاج
کام کب آتا ہے دیوانوں کو سیانے کا علاج

رنگ گل کی آگ پر دامن نہ مار اے باد صبح
کیا کریں گی بلبلیں پھر آشیانے کا علاج

حق کو کب پہنچے نہ باندھے جب تک ان زلفوں سے دل
کیوں کہ ہو زنجیر بن ایسے دیوانے کا علاج

گر طہارت چاہتا ہے تو خدا کے واسطے
کاٹ سر لوہو سے اپنے کر نہانے کا علاج

شیشۂ دل کے تئیں اپنے سنبھالے رکھ یقیںؔ
پھر کرے گا کون اس کے ٹوٹ جانے کا علاج

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse