کریں گے ظلم دنیا پر یہ بت اور آسماں کب تک

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کریں گے ظلم دنیا پر یہ بت اور آسماں کب تک  (1914) 
by پروین ام مشتاق

کریں گے ظلم دنیا پر یہ بت اور آسماں کب تک
رہے گا پیر یہ کب تک رہوگے تم جواں کب تک

خداوندا انہیں کس دن شعور آئے گا دنیا کا
رہیں گی بے پڑھی لکھی ہماری لڑکیاں کب تک

پھرے گا اور کتنے دن خیالی پار گھوڑے پر
اڑے گا شعر گوئی میں نہ انجن کا دھواں کب تک

عنان حکمرانی دیکھیے کس دن خدا لے گا
رہیں گے قسمتوں پر حکمراں یہ آسماں کب تک

دئے جائیں گے کب تک شیخ صاحب کفر کے فتوے
رہیں گی ان کے صندوقچہ میں دیں کی کنجیاں کب تک

چلی جائے گی اک ہی رخ ہوا تاکہ زمانہ کی
نہ پورا ہوگا تیرا دور یہ اے آسماں کب تک

تحمل ختم ہوتے ہی بڑی بد نامیاں ہوں گی
تمہارے خوف سے پرویںؔ نہ کھولے گی زباں کب تک


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%DA%A9%D8%B1%DB%8C%DA%BA_%DA%AF%DB%92_%D8%B8%D9%84%D9%85_%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7_%D9%BE%D8%B1_%DB%8C%DB%81_%D8%A8%D8%AA_%D8%A7%D9%88%D8%B1_%D8%A2%D8%B3%D9%85%D8%A7%DA%BA_%DA%A9%D8%A8_%D8%AA%DA%A9