کریں گے اہلِ نظر تازہ بستیاں آباد

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کریں گے اہلِ نظر تازہ بستیاں آباد  (1935) 
by محمد اقبال

کریں گے اہلِ نظر تازہ بستیاں آباد
مری نگاہ نہیں سُوئے کوفہ و بغداد

یہ مدرسہ، یہ جواں، یہ سُرور و رعنائی
انھی کے دم سے ہے میخانۂ فرنگ آباد

نہ فلسفی سے، نہ مُلّا سے ہے غرض مجھ کو
یہ دل کی موت، وہ اندیشہ و نظر کا فساد

فقیہِ شہر کی تحقیر! کیا مجال مری
مگر یہ بات کہ مَیں ڈھُونڈتا ہوں دل کی کشاد

خرید سکتے ہیں دنیا میں عشرتِ پرویز
خدا کی دین ہے سرمایۂ غمِ فرہاد

کیے ہیں فاش رمُوزِ قلندری میں نے
کہ فکرِ مدرسہ و خانقاہ ہو آزاد

رِشی کے فاقوں سے ٹوٹا نہ برہَمن کا طِلسم
عصا نہ ہو تو کلیمی ہے کارِ بے بنیاد

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse