کبھی جھڑکی سے کبھی پیار سے سمجھاتے رہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کبھی جھڑکی سے کبھی پیار سے سمجھاتے رہے
by مصطفٰی زیدی

کبھی جھڑکی سے کبھی پیار سے سمجھاتے رہے
ہم گئی رات پہ دل کو لیے بہلاتے رہے

اپنے اخلاق کی شہرت نے عجب دن دکھلائے
وہ بھی آتے رہے احباب بھی ساتھ آتے رہے

ہم نے تو لٹ کے محبت کی روایت رکھ لی
ان سے تو پوچھیے وہ کس لیے پچھتاتے رہے

اس کے تو نام سے وابستہ ہے کلیوں کا گداز
آنسوؤ تم سے تو پتھر بھی پگھل جاتے رہے

یوں تو نا اہلوں کے پینے پہ جگر کٹتا تھا
ہم بھی پیمانے کو پیمانے سے ٹکراتے رہے

ان کی یہ وضع قدیمانہ بھی اللہ اللہ!
پہلے احسان کیا بعد کو شرماتے رہے

یوں کسے ملتی ہے معمول سے فرصت لیکن
ہم تو اس لطف غم یار سے بھی جاتے رہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse