کام میں اپنے ظہور حق ہے آپ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کام میں اپنے ظہور حق ہے آپ
by غلام علی ہمدانی مصحفی

کام میں اپنے ظہور حق ہے آپ
حضرت آدم کے تو ماں تھی نہ باپ

ان کو دے کچھ، مت ظرافت ان سے کر
لے نہ اے ناداں اتیتوں کے شراپ

ہم تہی دستی میں بھی کچھ کم نہیں
ہاتھ میں راجا کے ہو سونے کی چھاپ

آہ و نالے کا سمجھ ٹک زیر و بم
سخت مشکل ان سروں کی ہے الاپ

ہر کوئی چاہے گا اپنی مغفرت
حشر میں سب کو پڑے گی آپا دھاپ

مصحفیؔ مت اس کے کوچے سے نکل
جب تلک دم ہے زمیں تو واں کی ناپ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse