کام اتنا میرے پیارے چرخ کہن سے نکلے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کام اتنا میرے پیارے چرخ کہن سے نکلے  (1914) 
by مردان صفی

کام اتنا میرے پیارے چرخ کہن سے نکلے
تم سے نہ ہوں جدا میں جب جان تن سے نکلے

تم حالت نزع میں بھی پاس میرے رہنا
تا کلمۂ محمد میرے دہن سے نکلے

یا رب نہ تا قیامت محتاج ہوں کسی کا
جو ہو مری تمنا وہ پنج تن سے نکلے

وحشت نہ قبر میں ہو تم سامنے ہی رہنا
دست جنوں نہ میرا باہر کفن سے نکلے

ہے لطف زندگی کا بعد از فنا اسی میں
نام خدا جو اپنے سب تن بدن سے نکلے

روزہ نماز تسبیح پہنچائیں گے نہ واں تک
ہوگا وصال اسی کو جو ما و من سے نکلے

اپنی خبر نہ باقی رہ جائے گی کسی کو
پردے سے گر کہیں وہ اک بانکپن سے نکلے

یاد قد صنم میں میں دوں مثال اس وقت
جب کام کوئی میرا سرو چمن سے نکلے

مرداںؔ جو کوئی ڈوبے دریائے عشق میں وہ
چھوٹے خودی سے اپنے حب وطن سے نکلے


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%DA%A9%D8%A7%D9%85_%D8%A7%D8%AA%D9%86%D8%A7_%D9%85%DB%8C%D8%B1%DB%92_%D9%BE%DB%8C%D8%A7%D8%B1%DB%92_%DA%86%D8%B1%D8%AE_%DA%A9%DB%81%D9%86_%D8%B3%DB%92_%D9%86%DA%A9%D9%84%DB%92